چغتائی پبلک لائبریری کے نام
اظہارِ خیال : ڈاکٹر شہناز مزمل
اس وقت ہم چغتائی لائبریری لاہور میں موجود ہیں، اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں ایسی نادر لائبریری کو وزٹ کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں ڈاکٹر شہناز مزمل، نازِ پاکستان، چئیر پرسن، ادب سرائے انٹرنیشنل، 50 کتابوں کی مصنفہ، نورِ فرقان، میں اللہ کے فضل سے دنیا کی واحد خاتون ہوں جس نےاس طرح سے قرانِ مجید کا مکمل منظوم مفہوم مکمل کیاہے، میں ان کتابوں کے ساتھ یہاں پہ موجود ہوں، جو میں نے انہیں ڈونیٹ کی ہیں، ان کی لائبریری کو وزٹ کر کے بہت مزا آیا، جس طرح سے انہوں نے باتیں بتائیں، کہ کس طرح فری ممبر شپ ہے ، اور کتنی زیادہ ممبر شپ ہے، اور کیسا ان کا ریکارڈ ہے، کیسے انہوں نے اسے ڈیجٹل لائبریری میں منتقل کیا ہے، اور کس طرح سے انہوں نے اسے مینٹین کیا ہے، یہ سب قابل قدر ہے،اور اس کے لیے یہ سب لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
میرا تعلق بھی کیوں کہ لائبریریوں سے رہا، اس لیے مجھے یہاں آ کے بہت مزا آ رہا ہے ، گو تھوڑی سی مشکل کے باوجود میں یہاں پر موجود ہوں،اور ذکر کرتی ہوں کہ میرا تعلق سب سے پہلے گورنمنٹ اسلامیہ کالج کوپر روڈ سے ، جہاں پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے بعد میری پہلی اپوائنٹمنٹ ہوئی، اس کے بعد ماڈل ٹاؤن میں ایک نئی لائبریری بن رہی تھی ، گورنمنٹ ماڈل ٹاؤن لائبریری، اس میں مجھے بطور بطور منتظم اعلیٰ منتخب کیا گیا، میں نے اس لائبریری کو سنبھالا، اس لائبریری میں جہاں چند کتابیں موجود تھیں، جس کی تعداد میں اضافے کے لیے میں نے بے پناہ محنت کے، بہت سے پروگرامز کروائے، لوگوں میں ریڈنگ ہیبٹس ڈیویلپ کرنے کے لیے پروگرامز کئے، کہ لوگوں کو پڑھنے کے لیے آنا چاہیے۔ گورنمنٹ میں اسے ڈبل شفٹ میں چلانے کی بھی پرمیشن لی، پھر اس کی افتتاح کروایا، اس وقت وہاں 5 سے 6 ہزار کتابیں تھیں ، اب کتب کی تعداد میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔ کیوں کہ یہ گورنمنٹ کا پراجیکٹ تھا، تو جیسے آپ کو پتہ ہے کہ گورنمنٹ جابز میں ٹرانسفر کی ٹینڈینسی بھی رہتی ہے تو مجھے سی آر ڈی سی میں ٹرانسفر کر دیا گیا۔
اس کے بعد مجھے کھاریاں کی ایک لائبریری میں پوسٹ کر دیا گیا، انہوں نے مجھے پرنسپل شپ کی بھی آفر کی مگر مجھے لائبریری میں کام کرنے میں زیادہ دلچسپی تھی۔ تو مجھے آرکائیوز میں بھی کام کرنے کا موقع ملا اور میری آخر میں مجھے قائد اعظم لائبریری میں بطور سیکنڈ شفٹ انچارج اور انچارج لیڈیز سیکشن کام کرنے کا موقع ملا اور کئی سال کام کرنے کا موقع ملا، میرا وہاں کا تجربہ بہت اچھا تھا۔
یہاں زیادہ تر بچے سی ایس ایس کے آتے ہیں ، یہاں انہوں نے بھی بچوں کا ایک سیکشن بنایا ہوا تھا، جیسے آپ کا تو اسی بلڈنگ میں ہے انہوں نے چلڈرن کمپلکس کے نام سے الگ بلڈنگ میں بنایا ہوا ہے اور وہاں کی ان کا ہیڈ آفس بھی ہے جہاں کتابیں جمع کی جاتی ہیں، برحال یہ میرا ملازمت کا سفر تھا جو میں نے قائد اعظم لائبریری پر ہی ختم کیا اور وہاں سے ریٹائرمنٹ لی۔ وہیں پر موجود رہتے ہوئے میں کافی کتابیں لکھ چکی تھی۔تقریبا 30 تک کتابیں میں اس وقت لکھ چکی تھی، اور ماشاءاللہ اب ان کی تعداد 50 تک جا پہنچی ہے۔
اور میں اپ سب کی بے حد شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اتنی نادر لائبریری دیکھائی ہے اور میرا دل باغ باغ ہو گیا ہے یہ کہنا چاہیے اور میں واقعی اندر تک خوش ہوں اور جو کام آپ نے بتایا ہے اور جو کام کی نوعیت آپ نے بتائی ہے وہ واقعی قابل قدر ہے۔ کچھ کتابیں تو میں نے آپ کو پیش کی ہیں جن میں نورِ فرقان اور منتہائے عشق وغیرہ ہیں، مگر اس کے علاوہ میں نے مختلف ٹاپکس پر کتابیں لکھی ہیں جیسے بچوں کے لیے بھی میں نے ایک کتاب لکھی ہے کھلتی کلیاں مہکے پھول، اس کی کاپی بھی آپ کی لائبریری کو فراہم کر دی جائے گی۔ اور ایک کام میں نے ریسرچ کے حوالے سے کیا تھا اس زمانے میں جب میں ماڈل ٹاؤن میں جاب کر رہی تھی اس کتاب کا نام تھا لائبریریوں کا شہر لاہور۔ اس میں 301 لائبریریاں لاہور کی شامل ہیں۔ جو کام کر رہی ہیں۔ بے شک اس کا کچھ ڈیٹا پرانا ہوگیا ہوگا، فون نمبرز وغیرہ تبدیل ہو گئے ہوں گے مگر آج بھی وہ کتاب ایک ریفرینس کے طور پر موجود ہے اور لوگ آج بھی اس کتاب کو مانگے ہیں۔اسی طرح ایک کتاب میں نے اپنے لیکچرز پھر لکھی تھی جو میں لائبریری سائنسیز کے حوالے سے دیا کرتی تھی اس کا نام تھا فروغ مطالعہ کے بنیادی کردار تو انشاءاللہ وہ کتابیں بھی بہت جلد ہم آپ کی لائبریری کے لیے پیش کر دیں گے۔