قرآن کریم کا منظوم ترجمہ۔
ایک خاتون کے ذریعے
قرآن مجید کی خدمت کے میدان میں خواتین کسی طرح مردوں سے پیچھے نہیں ہیں۔گزشتہ چند برسوں میں خواتین کی خدمتِ قرآن کے متعدد نمونے سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے تفسیریں لکھی ہیں، ترجمہ قرآن کیا ہے، علومِ قرآنی پر کتابیں تصنیف کی ہیں اور دیگر پہلوؤں سے خدمت انجام دی ہے ۔ میری بھتیجی ڈاکٹر ندیم سحر عنبرین (گیسٹ فیکلٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے ان خدمات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ‘خواتین اور خدمتِ قرآن’ (صفحات 376، قیمت 350 روپے) کے نام سے ہدایت پبلشرز نئی دہلی سے شائع ہوگیا ہے ۔
خدمتِ قرآن کا ایک پہلو اس کی منظوم ترجمانی ہے ۔برادر مکرم ڈاکٹر وہاج الدین ہاشمی (حیدر آباد) نے حال میں مولانا آزاد نیشنل اوپن اردو یونی ورسٹی حیدرآباد کے شعبہ تراجم و السنہ سے ‘ اردو میں ترجمہ قرآن کی تاریخ’ پر پی ایچ ڈی کی ہے ۔انھوں نے اپنے مقالے میں ایک باب ‘منظوم تراجم قرآن’ کا قائم کیا ہے ۔اس میں 22 مکمل مطبوعہ تراجم، 3 مکمل غیر مطبوعہ تراجم اور 23 جزوی تراجم کا تعارف کرایا ہے ۔ قرآن مجید کی منظوم ترجمہ نگاری کرنے والوں میں سے ایک ڈاکٹر شہناز مزمل بھی ہیں ۔
ڈاکٹر شہناز پاکستان کی ممتاز شاعرہ اور نثر نگار ہیں۔ ادب سرائے انٹرنیشنل لاہور کی سربراہ ہیں ۔موصوفہ کے 22 کے قریب شعری مجموعے اور 7 نثری کتابیں شائع ہو چکی ہیں، جب کہ غزلوں اور نظموں کی کلیات اور کالموں کے مجموعے زیر طبع ہیں۔ ان پر بہاول یونی ورسٹی، اورینٹل کالج پنجاب یونی ورسٹی، منہاج یونی ورسٹی اور گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج سمن آباد لاہور کی طالبات نے تحقیقی مقالے لکھے ہیں ۔
ڈاکٹر شہناز مزمل نے قرآن مجید کا مکمل ترجمہ ‘قرآن پاک کا منظوم مفہوم’ کے نام سے کیا ہے ۔اس لحاظ سے شاید وہ پہلی خاتون ہیں، جنہوں نے اردو زبان میں قرآن مجید کا منظوم ترجمہ کیا ہے۔ انہوں نے اس کام کا آغاز 2012 میں سعودی عرب میں عمرہ کی ادائیگی کے بعد کیا تھا اور 2014 میں یہ تکمیل کو پہنچا۔ تیسویں پارے کا منظوم ترجمہ جنوری 2017 میں ادب سرائے پبلی کیشنز لاہور سے شائع ہوا ہے۔ باقی حصے طباعت کے مراحل میں ہیں ۔ موصوفہ نے اپنے ترجمہ کے بارے میں لکھا ہے:
” یہ ترجمہ نہیں ہے اور نہ میں اس کی اہل ہوں۔ بس منظوم مفہوم ہے۔ اسے میری ایک عاجزانہ کاوش کہہ کرسکتے ہیں۔”
اس کی اشاعت تک الحمدللہ ان کی کلیات سمیت 40کتب شائع ہو گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوفہ کی اس خدمت کو قبول فرمائے، آمین _
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی