اظہار تشکر
جس کے حکم کے بغیر ایک پتا حرکت نہیں کر سکتا، وہ اگر کتاب کا مفہوم کسی کو شعری قالب میں ڈھالنے پر تیرہ چودہ برس تک مستقل مزاجی سے مامور رکھتا ہے تو یہ بلاشبہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ پر اُس کے خاص کرم کا مظہر اور مقامِ تشکُّر ہے۔
اتنا بڑا اہم اور نازک کام کرتے ہوئے شعری قواعد اور کتابت میں پروف ریڈنگ نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ اس کام کے لیے خاکسار کا انتخاب میرے لیے بہت بڑا اعزاز اور مقامِ تشکُّر ہے۔ وبائی مرض کرونا کے باعث کاروبار زندگی بند ہونے اورفرائضِ منصبی سے فراغت کے باعث وقت بھی بہت سا مل گیا۔ میڈیا کے طفیل لمحہ لمحہ سروں پر ناچتی موت کا تصوّر خدا سے مزید قربت پیدا کیے رہا۔
تین چار ماہ کی ریاضت سے ایک ایک لفظ پڑھا۔ خواہر محترمہ سے گذشتہ پچیس سالوں سے کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے ہیں۔ شاید اسی لیے انہوں نے خصوصی اجازت مرحمت فرمائی کہ پروف ریڈنگ کے ساتھ ساتھ مطلوبہ تاثر ابھارنے اور روانئی کلام میں ضرورت کے تحت دلکشی کے لیے متبادل الفاظ استعمال کروں تاہم وہ تبدیلی ڈاکٹر صاحبہ کی حتمی رائے کے بعد روبہ عمل ہوئی، ان چند ماہ کی مشقِ سخن میں بہت سیکھنے کے ساتھ ساتھ جو خوبصورتیاں مزید نمایاں کرنے کی سعی کی، میرا دل کہتا ہے کہ سرمایہ آخرت ہے۔ کسی شعر میں جب قواعد و تفہم وغیرہ کا کوئی مسئلہ ہوتا تو ابتدا میں وہ مسئلہ فیثا غورث سے بھی بڑا لگتا لیکن میں دعا کرتا کہ اے مالک اگر تجھے یہ کام پسند ہے تو اس کا حل خود ہی واضع فرما۔ تھوڑی دیر بعد حیرت انگیز طور پر خود ہی موزوں شدہ لفظ یا مصرعہ ذہن میںآجاتا۔ خواہش اور دلی دعا ہے کہ زیادہ سے زیادہ نسلِ انسانی کو قیامت تک اس سے فیض حاصل ہو اور قلوب و اذہان کی آبیاری ہوتی رہے۔
بعض جگہوں پر نامانوس بحور اور کئی ایک جگہ مفہوم کی وسعت کو سمیٹنے کی کوشش نے روانیئِ کلام کو متاثر کیا ہے۔ تاہم مجموعی طور ہر یہ کہنا بجا ہے کہ انہوں نے پیغام کی صحیح روح قارئین تک آسان ، عام فہم اور مؤثر انداز میں منتقل کرنے کی نہایت کامران سعیِ جلیلہ کی ہے۔اظہارِ علمیت کے لیے دقیق الفاظ و محاورات، روزمرہ اور دیگر صنائع بدائع کے استعمال سے ارادۃً اغماض برتا ہے۔بھرپور کوشش کی ہے کہ سادہ، مؤثر اور درست تاثر قارئین تک پہنچے۔
مولانا حالی نے اچھی شاعری کے بارے میں کہا تھا کہ بات دل سے نکل کر دل میں اتر جانی چاہیے۔ لیکن یہاں تو بات دل کے ساتھ ساتھ روح کی گہرائیوں سے اٹھتی اور روح میں اتر کر اُسے منور،معطر، متبرک، معتبر اور مسرور کرتی جاتی ہے۔
خدا کرے کہ ڈاکٹر صاحبہ کی یہ کاوش انسان کی فلاح و کامرانی اور خالق و مخلوق کے رشتے میں مضبوطی کا باعث ہو۔ رہتی دنیا تک انسانیّت اِس سے فیض یاب ہوتی رہے۔ اس کام کی تکمیل کی روح پرور اور سعادت آمیز جذباتی کیفیت میںدل کی گہرائیوں سے چھلک اٹھنے والے کچھ اشعار جو پاکیزہ جذبوں کے عکاس ہیں۔
جس نے قرآن سے محبت کی
اُس نے رحمن سے محبت کی
حرفِ قرآں سے روحِ عارف نے
دل سے اور جان سے محبت کی
وہ مقدّر کا ہے غنی جس نے
رب کے مہمان سے محبت کی
مالکِ دوجہاں نے جس کے طفیل
اہلِ ایمان سے محبت کی
مظہرِ شانِ کبریا ہے وہ دل
جس نے انسان سے محبت کی
پروفیسر محمد حسین شاہینؔ بھٹی
صدر شعبہ ئِ اُردو ڈی پی ایس سکول اینڈ انٹر کالج ماڈل ٹاؤن لاہور