تصنیف: نورِ فرقان
شاعرہ: ڈاکٹر شہناز مزمل
نورِ فرقان، قرآنِ پاک کا منطوم مفہوم ڈاکٹر شہناز مزمل کی انتہائی منفرد کاوش ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآنِ مجید کو آسان شعری طرز پر بیان کیا ہے۔ اس طرح کا کام عصرِ حاضر میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ مجھے یاد ہے، کچھ سال پہلے جب ڈاکٹر شہناز مزمل کی طبعیت کچھ ناسار رہنا شروع ہوئی تو میں نے ان سے کہا کہ آپ اپنی انرجی سیو کیا کریں ادبی کام اور ادبی پروگرام میں شرکت کو تھورا مختصر کر لیں۔
مزید یہ کہ اپنی شاعری کو کلیات کی شکل میں لائیں اور اس کو مکمل کریں بجائے نئی کتابیں لکھنے کے۔ کیونکہ انہوں نے جو کام کیا تھا وہی بہت زیادہ تھا۔ اور اسے دوبارہ سے مرتب کرنے کے لیے بھی خاصی انرجی درکار تھی۔مگر شاید ڈاکٹر شہناز مزمل ایک ایسی شخصیت ہیں جنہیں روکنا نا ممکن ہے۔ شوگر اور بلڈ پریشر کی وقتاً فوقتاً شکایات کے باوجود، بھی انہوں نے خاموشی سے اور لگن سے اپنا کام جاری رکھا اور ایک بہترین تخلیق،،ایک بہترین فن پارے کو منظر عام پر لانے میں کامیاب بھی ہو گئیں۔
قرآنِ مجید پر دنیا میں بہت کام ہوا ہے، لکھنے والوں نے اسے سونے کی تاروں سے بھی لکھا دیا، پڑھنے والوں نے ایسا پڑھا کہ لوگ سنتے ہی رہ گئے، تفسیر کرنے والوں نے ایسی تفسیریں کی کہ صدیاں کے حوالے سمیٹ دیے، تحقیق کرنے والے آسمانوں کی بلندیوں میں، اور سمندروں کی گہرائیوں میں کھو گئے۔ ملک کے ملک بدل گئے نسلوں کی نسلیں سنور گئی۔ لوگ قرآن کو پڑھتے، اور پڑھاتے چلے گئے، اور دیے سے دیے جلتے گئے، بے نور چہرے منور ہو گئے، دل سکون پا گئے، مگر علم کی تڑپ بڑھتی ہی چلی گئی۔ اللہ خود فرماتا ہے کہ اگر سمند ر سیاہی ہو جائیں اور درخت قلم بن جائیں تو بھی تمہارے رب کی تعریفیں کم نہ ہوں۔ حالانکہ تم اتنے ہی اور لے آؤ۔
اللہ تعالی لوگوں کے اپنے کام کے لئے چُنتا ہے اور ان سے اپنی مرضی کے کام لے لیتا ہے۔ یقینا ڈاکٹر شہناز مزمل کو اللہ تعالی نے جس کام کے لئے چنُا ہے وہ بہت بڑا کام ہے، جس کی جتنی بھی تعریف کیا جائے کم ہے۔ڈاکڑ شہناز مزمل ادبی دنیا میں کسی بھی لیول پر کسی بھی طرح کے تعارف کی محتاج نہیں، تمام ادبی حلقوں میں ان کی الگ ہی پہچان ہے، اور انہیں بہت ہی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کلیاتِ شہناز اپنے آپ میں ایک وسیع کام تھا، اپنی ہی 30 کتابوں کے دوبارہ سے ترتیب دینا، پروف ریڈ کرنا اورفائنل پبلیکیشن کے طور پر سامنے لانا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اتنا بڑا کام کہ پورے قرآن مجید کا منظم مفہوم بھی منظرِ عام پر لے آنا، واقعی ایک قابل تحسین امر ہے۔
انسان کے بس میں کچھ بھی نہیں ہوتا، انسان کی بس نیت اور کوشش ہوتی ہے، اللہ فضل کر دے تو بڑے بڑے کام ہوتے چلے جاتے ہیں۔ میں ڈاکٹر شہناز مزمل کی طبعیت سے باخوبی آگاہ ہوں کیوں کہ ہماری تقریبا روز ہی بات ہوتی رہتی ہے۔ انرجی لیول کم ہونے کے باوجود اللہ نے جس طرح ان سے اتنا بڑا کام لیا ہے، وہ اللہ کے فضل سے ہی ممکن تھا۔ کیوں کہ جب اللہ تقویت بخشتا ہے تو انسان ایسے کام کر جاتا ہے جن کا اسے خود بھی یقین نہیں ہوتا۔
میرے لیے یہ انتہائی خوشی کا مقام ہے کہ مجھے ان کے کام میں حصہ ڈالنے کی سعادت نصیب ہو رہی ہے، میں اس امر کے لیے ڈاکٹر شہناز مزمل کا دل کی گہرائیوں سے مشکور ہوں۔
اس کتاب کو مکمل کرنے کے لیے جن مشقت طلب مراحل سے گزرنا پڑھا ہے اس کا اندازہ تو آپ کو کتاب پڑھنے کے بعد ہی معلوم ہوگا۔ آپ کو یہ بھی اندازہ ہو گا کہ انہوں نے اپنا کام کتنی ذمہ داری اور مخلصانہ کاوشوں سے مکمل کیا ہے۔ مجھے اس بات کا تو یقین ہے کہ یہ کتاب دنیا میں انہیں ایک الگ پہچان دینے میں ضرور کامیاب ہوگی، اس کے علاوہ میں یہ بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس عظیم کام کے بدلے انہیں آخرت کی بھی کامیابی نصیب فرمائے (امین) دعا گو
میاں وقارالاسلام
شاعر، ادیب، کالم نگار، مرتب، کارپوریٹ ٹرینر، بزنس کنسلٹنٹ
پرنسپل کنسلٹینٹ، مارول سسٹم، ڈائیریکٹر آپریشنز، نیازی گروپ