ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کا قرآن مجید کا شاہکار منظوم ترجمہ
دین اسلام کی سربلندی کے لیے ہر دور میں اللہ پاک نے اپنے خاص بندوں کو چُنا اور ان بندوں کو اطاعت عطا فرمائی کہ وہ اپنے رب کے احکامات کو دنیا بھر کے انسانوں تک پہنچائیں۔ایک ایسی ہستی جو کہ اپنے رب اور اُس کے رسولﷺ کی محبت کے فروغ کے لیے تگ و تاز جاری رکھے ہوئے ہے اُن کی جانب سے اللہ پاک کی آخری کتاب قرآن مجید کا منظوم ترجمہ تحریر کیا جانا عظیم سعادت ہے۔
ڈاکٹر صاحبہ کی جانب سے سورۃ القدر کا منظوم ترجمہ ملاحظہ فرمائیں۔
ہے اللہ کے نام سے ابتدا
وہ رحمان ہے رحمتِ بے بہا
شب قدر اتارا ہے قرآن کو
مگر کیا خبر اس کی انسان کو
ہزاروں مہینوں سے افضل یہ رات
جو دیکھیں نظر آئے جلوہ ذات
ملائکہ اترتے ہیں شب بھر سبھی
تو کتنی ہے یہ رات رحمت بھری
اترتے ہیں اس شب وہ روح الامیں
وہ لاتے ہیں احکام دنیا و دیں
پیامِ عافیت کا بہ اذنِ خدا
تو رہتی ہے تافجر نوری فضا
یہ ہے اندازِبیاں جوڈاکٹر صاحبہ نے قرآن مجید کے منظوم ترجمے کو تحریر کرنے کے لیے اپنایا ہے۔ مسلم دنیا کو شاید یہ پہلی خاتون ہوں جنہوں نے اردو زبان میں قرآن مجید کا منظوم ترجمہ تحریر کیا۔
محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ممتاز شاعر وہ نثر نگار ہیں اور ادب سرائے انٹرنیشنل کی سربراہ ہیں۔ ہمارے معاشرے میں انسانی اقدار جس طرح زوال پذیر ہیں اور مادیت نے ہر شے کو گہنا کر رکھ دیا ہے۔ ان حالات میں اللہ پاک اور اس کے عظیم رسولﷺ کے پیغام کو اُمّتِ مسلمہ تک پہنچانا ایک بہت بڑا صدقہئِ جاریہ ہے۔ مادرِدبستان لاہور کے لقب کی حامل محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ایک قادر الکلام شاعرہ ہیں اور اس کا ثبو ت اُن کا عظیم کارنامہ قرآن مجیدکا منظوم ترجمہ ہے۔ مجھے اُن کی خدمت میں حاضری کا شرف ہے اور حالیہ دنوں میں قرآن پاک کے تیسویں پارے کا منظوم ترجمہ انہوں نے شائع کروایا ہے اور باقی پارے بھی طباعت کے مراحل میں ہے۔ وہ قرآن مجید کامکمل ترجمہ لکھ چکی ہیں۔یقینی طور یہ ایک مشکل تریں کام ہے۔ لیکن آفرین ہے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نے انتہائی انتھک محنت اور رب پاک کی خاص مہربانی اور نبی پاکﷺ کی رحمت کے طفیل اتنا بڑا کام کیا ہے۔ قرآن مجید سے محبت کرنے والوں پر اللہ پاک کا خاص کرم ہو تا ہے ۔قرآن مجید کا پیغام عام کرنے والے اللہ پاک کے خاص بندے ہوتے ہیں۔ دین حق سے آگاہی کا یہ عالم کے قرآن مجید کامنظوم ترجمہ کیاجائے اور پڑھنے والوں کو یہ شائبہ تک نہ ہو کہ کہیں بات بغیر کسی سیاق و سباق کے کی گئی ہے۔ اتنی بڑی ذمہ داری کا کام کرنا۔ اللہ پاک کے خصوصی کرم کے بغیر کیسے ممکن ہے۔ تیسویں پارے کی سورتیں جس انداز میں ترجمہ کی گئی ہیں اس حوالے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے ایک لازوال کام کیا ہے ۔ سوشل میڈیا کے بہت زیادہ استعمال اور پرائیویٹ چینلز کی بھر مارنے وقت کی رفتا ر کو تیز کردیا ہے۔ دن اس طرح گزر رہے ہیں جیسے منٹ اور سیکنڈ گزرتے ہیں ۔ ایسے میں اللہ پاک کے نیک بندوں کی محافل بنی نوح انسان کی تربیت کے لیے اور نفسیاتی طور پر راہ حق کے لیے خود کو وقف کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں ۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کو دنیاوی چیز سے کوئی محبت نہیں وہ تو اپنے رب کے عشق میں مسلسل مسافت اختیار کیے ہوئے ہیں اور عشقِ مسلسل کا یہ انداز کہ انہوں نے قرآن پاک کامنظوم ترجمہ تحریر فرمایا ہے ۔ ربِ پاک کا فرمان ہے کہ اگرکو قرآن مجید کو پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا۔لیکن صاحب قرآن حضور نبی پاکﷺ پر نازل ہونے والی یہ عظیم کتاب پوری کائنات کے لیے راہ ہدایت ہے ۔ اس کتاب کو منظوم انداز میں تحریر کرنا ہے۔ اللہ پاک کی طرف سے عظیم سعادت ہے ۔ عام قاری کے لیے یہ منظوم ترجمہ بہت بڑا تحفہ ہے۔اور ڈاکٹر صاحبہ کا یہ انقلابی کا صدیوں اردو پڑھنے والوں کے لیے عظیم سرمایہ ہے ۔جب تک یہ دنیا قائم ہے اس وقت تک ڈاکٹر صاحبہ کا کیا ہوا یہ منظوم ترجمہ انسانوں کو اپنے رب کا پیغام منظوم انداز میں پہنچائے گا۔
اللہ پاک کا کلام قرآن مجید، اس کلام کو منظوم تحریر کی شکل دینا سعادت کا عظیم مرتبہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا یہ منظوم ترجمہ درحقیقت قرآن مجید کی تفسیر بھی ہے۔ ڈاکٹر شہناز مزمل ایک ایسی ہستی کا نام ہے۔ جب بھی مجھے ان کا خیال آتا ہے تو ان کے خیال کے ساتھ ہی مجھے اپنے قلب و جان میں عشقِ مصطفےﷺ کی شمع و فروزاں ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صرف ایک شاعرہ اور مصنفہ کا نام نہیں ہے بلکہ ڈاکٹر صاحبہ کی عشقِ مصطفے ﷺ کی کیفیات اور اللہ پاک کے ساتھ ان کا تعلق کا انداز عہدِ حاضر کے لوگوں کے لیے عظیم سرمایہ ہے۔ مجھے اپنی کم مائیگی کا احساس ہے کہ میری طرف سے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے حوالے سے کچھ لکھنا ایسے ہی ہے جیسے سورج کو چراغ دکھانا۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نے جس طر ح خالق کی محبت میں ڈوب کر لکھا ہے اور جس طرح خالق کی محبت میں ڈوب کر لکھا ہے اور جس راستے کی وہ مسافر ہیں یقینی طور پر راہِ حق کے مسارفروں کے لیے انہوں نے جس طرح رہنمائی کی ہے وہ یقینی طور پر ایک کامل ولی ہی کر سکتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحبہ کی اپنے اردگرد کے لوگوں پر اتنی نوازشات ہیں کہ وہ سب کے لیے ایک ایسا شجرسایہ دار ہیں جس سے ہر کوئی فیض لیتا ہے۔
ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کالکھا ہو ا ایک ایک لفظ راہ عشق حقیقی کا آئینہ دار ہے ۔ اللہ پاک نے ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ پر اپنے بے پناہ کرم سے نوازا ہے کہ ان کی شاعر ی اور نثر دونوں میں انسانیت ہے محبت اور فلاح کا راستہ دکھائی دیتا ہے ۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ جن راستوں کی راہی ہیں وہ اخلا ص محبت اور وفا سے سجا ہوا ہے ۔
اللہ پاک ڈاکٹر صاحبہ کا سایہ ہمارے سر پہ تا قیامت قائم رکھے ۔ امین
oevrgl