قرآن پاک کے منظوم مفہوم کی سعادت
خدائے لم یزل جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں اسے دینِ اسلام کی سمجھ عطا فرماتے ہیں رگِ جاں سے قریب وہ ذات یہ بھی فرماتی ہے کہ وہ جسے چاہے صراطِ مستقیم پہ چلا دے جسے چاہے گمراہ کر دے تمام تعریفیں تمام خوبیاں اس ذاتِ بابرکات کے لیے جو انسان کی اچھی اور بری تقدیر کا مالک و مختار ہے جس نے انسان پہ دو راستے واضح کر دئیے ہیں روشنی اور اندھیرے کا راستہ ہدایت اور گمراہی کا راستہ برائی اور بھلائی کا راستہ اور ساتھ یہ دعا بھی سکھا دی کہ صراطِ مستقیم مانگو گمراہوں کے راستے سے پناہ مانگو خیر کے طلبگار رہو دوسروں کے لیے خیر الناس بنے رہو نفع بخش بنے رہو اللہ تمہارا سینہ ہدایت کے لیے کھول دے گا وہ تم سے ایسے ایسے نیک پاکیزہ اور بے مثال کام کروائے گا کہ تم دنیا و آخرت میں سرخرو رہو گے انسانوں کے دل تمھارے احترام اور پیار میں ہمیشہ سرشار رہیں گے وہ تجھ پہ اتنا مہربان ہو گا کہ غیبی مدد سے تمھارے کام آسان کرے گا میرے احساسات میرے جذبات کا حاصل یہاں وہ اک انمول ہستی ہیں جنہیں میں نے ہمیشہ بلاتفریق سب کے لیے مہربانی ہمدردی اور احساس محبت کے جذبے سے سرشار دیکھا ہے وہ اندر سے روشن دل اور روح کی بے کنار روشنیوں سے مالامال ہیں وہ چراغ ہدایت جو رب تعالیٰ نے انہیں اپنی خاص عنایت سے تھما دیا ہے اسے اپنی بھرپور کوشش سے جلا بخشے ہوئے ہیں عمر کے اس حصے میں وہ جس استقامت سے رب تعالیٰ کے پیغام کو ہر خاص وعام تک پہنچا رہی ہیں یہ کسی کرامت سے کم نہیں میرا دل کہتا ہے ان کے ساتھ اللہ کی غیبی مدد ہے وہ اس کی بات جس ایمانداری اور خلوص سے پہنچا رہی ہیں کیسے ہو سکتا ہے وہ ذات انہیں بھول جائے کیسے نہ ان پہ نظرِ کرم فرمائے وہ تو مہربان ہے اس کی محبت کی بارش ہر خاص وعام پہ برستی ہے جو اسے نہیں پکارتے وہ انہیں بھی یاد رکھتا ہے مگر یہاں تو معاملہ عشق کی حدوں کا ہے جو دل جتنا محبوب کے لیے تڑپے گا وہ اتنا ہی محبوب ہوتا جائے گا میرے معصوم نبی صلی اللہ علیہ وسلم دن میں ستر بار معافی طلب کرتے تھے یہ بات میرے دل کو ہلا کے رکھ دیتی ہے راتوں کو اُٹھ اُٹھ کے عبادت کرتے تھے اللہ پاک کے شکر گزار بن سکیں ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ایک ولہیہ ہیں ان پہ رب بہت مہربان ہے جو انہیں اپنے قریب رکھتا وہ وقت جو دعاؤں کے قبول ہونے کا وقت ہوتا ہے اس وقت وہ ہر ذی روح کے لیے دعائیں مانگتی ہیں اللہ کو یاد کرتی ہیں تو اللہ کی ذات انہیں اپنے قریب رکھتی ہے ایک خاتون کا قرآن پاک کا منظوم مفہوم بیان کرنا بہت بہت بڑی سعادت ہے یہ نظرِ عنایت ہے یہ تحفہ محبت ہے جوہ نے انہیں عطا کیا ہے اور ان کی ہستی کو انمول کر دیا ہے یہ بڑی ریاضتوں کے کام ہیں یہ عشق کے مرحلے ہم جیسے عام فہم کیا جانیں جنہیں اپنا ظاہری سکون چاہیں انہیں باطنی تسکین کی لذت سے کیا آشنائی پورا رمضان میں نے یہ منظوم ترجمہ سنا اور اپنی خوش نصیبی پہ ناز کیا ہم ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ سے محبت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ان کی اس سعادت کے قبول ہونے کے لیے دعا کرتے ہیں اور یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ وہ مہرباں ذات اپنی ان نیک اور پاکیزہ بے مول ہستی کے صدقے ہمیں معاف فرما دے ہم بھی اچھے ہو جائیں ہم سے بھی کوئی بھلائی کا کام ہو سکے ڈاکٹر صاحبہ آپ کے لیے محبت اور احترام کے ساتھ دعاؤں کی طلبگار
ثوبیہ خان نیازی
x68th8