قرآن مجید کا منظوم مفہوم
شہناز مزمل کا عظیم شاہکار
کئی درجن کتابون کی خالقہ محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل دنیائے ادب کا ایک درخشاں ستارہ ہیں موصوفہ ایک اسکالر کا درجہ رکھتی ہے ان کی کاوش بعنوان ـــ "قرآن پاک کا منظوم مفہوم”جس میں موصوفہ نے”الحمد سے والناس” تک 114 سورتوں کا منظوم ترجہ کرکے ایک عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے یہ کام پل صراط پر گزرنے کے مترادف تھا کیونکہ ادھر ذرا سی چوک ہوئی اور ادھر انسان گناہ گار ٹھہر گیا اس میں قرآنی آیا ت کے ترجمہ کی اصل روح کو بر قرار رکھنے کی اشد ضرورت ہو تی ہے ۔مگر موصوفہ نے اپنی ذہانت کے سبب اس پل صراط کو بہت آسانی سے عبو ر کیا ہے ۔ یقینا ان کی اس کاوش میں ربِ کریم کا فضل و کرم شامل تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ کامیا ب و کامران ٹھہریں ابوالاثر حفیظ جالندھری فرماتے ہیں کہ قیامت کے روز جب ربِ کریم سوال کریں گے کہ حفیظ نامہ ء اعمال میں کیا ہے جوابا عرض کروں گا یا اللہ بجز شاہنامہ اسلام کچھ بھی نہیں ۔ اور مجھے امید مثبت ہے کہ اسی نیک کام کے سبب میری بحشش ہو جائے گی ۔ اسی طرح محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل نے قرآن مجید کا منظوم ترجمہ کرنے اپنی نجات کا سبب پیدا کر لیا ہے ۔ بحکم خداوندی روضہ رسول ﷺ پر حاضری کے بعد موصوفہ کی 2012سے شروع ہونے والی یہ کاوش آخر کار پایہ تکمیل کو پہنچی ۔ عصر حاضر میں اپنی نوعیت کا یہ ایک منفرد کام ہے جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا ۔ کردگار عالم نے اپنی اس نیک بندی کے ہاتھوں یہ کا م کروا اس کے لیے ذریعہ نجات بنا دیا ہے ممدوحہ کا قرآن مجید فرقان مجید کا منظوم مفہوم ترجمہ طباعت و اشاعت کے آخری مراحل میں ہے ۔ڈاکٹر صاحبہ نے نمونے کے طور پر تیسواں سپارہ”عمّ یتساء لون” کی 37سورتوں کا منظوم مفہوم ترجمہ ایک کتابچے کی شکل میں شائع کر دیا ہے ۔ جس کا ایک نسخہ محترمہ کی طرف سے راقم السطور کو بھی مل چکا ہے ۔ محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل ہمار ے قبیل کی ایک نمائندہ شخصیت ہے میرے ان سے ایک طویل مدت سے ادبی روابط ہیں مجھے موصوفہ کو تین بار بحرین کے بین الاقوامی مشاعروں میں مدعو کرنے کا شرف حاصل ہوا جن میں محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل کے پڑھے جانے والے خوبصورت کلام کے تاثرات آج بھی میرے اور سامعین کے حافظوں میں محفوظ ہیں میں سمجھتا ہوں کہ محترمہ کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں اس منظوم مفہوم کاوش پر صدارتی ایوارڈ ملنا چاہیے بارگاایزدی میں دلی دعا ہے کہ وہ بشری تقاضوں کے پیش نظو ان اس کاوش میںہونے والی نادانستہ کو تاہیوں کو معاف کر دے اور ان کی اس حقیری سعی کو قبولیت کا درجہ بخشے امین تم امین یارب العا لمین۔
اب میںممدوحہ کے تیسویں پارہ’’عمّ یتساء لون‘‘کی 37سورتوں کے منظوم مفہوم ترجمہ میں سے صرف سورت اخلاص کا منظوم مفہوم ترجمہ پیش کرتا ہوں ۔ جوڈاکٹر صاحبہ کی ذہانت و فطانت کا منہ بولتا ثبو ت ہے۔ یہ وہ سورت ہے کہ جس کی ایک بار تلاوت سے دس پاروں دو بار تلاوت سے بیس پاروں جبکہ تین بار تلاوت سے پورے قرآن پاک کا ثواب ملتا ہے ۔ منظوم ترجمہ ملاحظہ ہو۔
ہے اللہ کے نام سے ابتدا
وہ رحمان ہے ، رحمتِ بے بہا
کہو بالیقیں وہ خدا ایک ہے
اُسے اک جو مانے وہی نیک ہے
ہر اک شے سے ہے وہ سدا بے نیاز
مگر ہے وہ ہر چیز کا کارساز
کسی نے بھی اس کو نہ پیدا کیا
وہ والد کسی کا نہ بیٹا بنا
کہیں کوئی بھی اس کا ہمسر نہیں
کوئی بھی تو اس کے برابر نہیں
عبدالحق عارف